طالب لغاری
طالب لغاری | ||
---|---|---|
ادیب | ||
پیدائشی نام | محمد علی | |
عرفیت | حمل فقیر ثانی | |
قلمی نام | طالب لغاری | |
تخلص | طالب | |
ولادت | 12 نومبر 1928ء کاچھو | |
ابتدا | دادو، پاکستان | |
وفات | 2008ء کاچھو (سندھ) | |
اصناف ادب | شاعری | |
ذیلی اصناف | سندھی، سرائیکی | |
تصنیف اول | دانہوں درد فراق جوں | |
تصنیف آخر | مرک تساڈی لڑک اساڈے | |
معروف تصانیف | دانہوں درد فراق جوں،مرک تساڈی لڑک اساڈے | |
ویب سائٹ | / آفیشل ویب گاہ |
طالب لغاری (انگریزی: Talib Laghari) (پیدائش: 12 نومبر 1928ء—وفات 23 اگست 2015ء)پاکستان صوبہ سندھ کے سندھی اور سرائیکی کے ممتاز شاعر تھے۔ انھیں شاعر حمل فقیر ثانی کا لقب ملا۔ ان کی شاعری سندھ کے اہم جریدوں میں شائع ہوئی اور ان کی متعدد کتب شائع ہوئی۔
حالات زندگی
[ترمیم]طالب لغاری 12 نومبر 1928ء کو برطانوی ہندوستان میں سندھ کے ضلع دادو، تحصیل جوہی کے کاچھو کے صحرائی علاقے کے تاریخی شہر حاجی خان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام محمد علی ولد امام علی لغاری تھا۔ طالب ان کا تخلص تھا۔ طالب کل وقتی شاعر تھ، وہ نفیس اور عاشقانہ مزاج رکھتے تھے۔ انھوں نے 1940ء میں پرائمری اور 1943ء میں سندھی فائنل کا امتحان پاس کیا۔ پہلے انھوں نے کلام پاک کے حفظ کا درس اللہ بچایو کنگرانی سے حاصل کیا جو اریگیشن ڈپارٹمینٹ میں داروغہ بھی تھے۔ طالب لغاری انھیں آخری دم تک استاد تسلیم کرتے تھے۔ ابتدا میں درزی (ٹیلر ماسٹر) رہے۔ بعد میں داروغہ اللہ بچایو کنگرانی کے توسط سے اریگیشن میں مقدم (بیلدار) بنے۔ اس کے بعد وہ 1951ء میں پرائمری استاد مقرر ہوئے اور 1988ء میں ریٹائر ہوئے۔ 1965ء میں انھوں نے شاعری کی ابتدا کی۔ ان کی کافی کاچھے یار ول آ لہے بیقراری سندھ میں بہت مقبول ہے۔ ان کی شاعری ریڈیو پاکستان حیدرآباد سے نشر ہوتی رہتی ہے۔ ان کی شاعری کی لاتعداد کتب شائع ہوئی جن میں دانہوں درد فراق جوں اور مرک تساڈی لڑک اساڈے بہت مقبول ہوئیں۔[1]
وفات
[ترمیم]طالب لغاری بڑی عمر میں 23 اگست 2015ء کو وفات پا گئے۔